افغانستان میں شدت پسندوں نے ایک گاؤں پر حملہ کرکے 40 عام شہریوں کو قتل جبکہ متعدد افراد کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
افغان میڈیا ذرائع کے مطابق ہفتے کو رات گئے شدت پسندوں نے افغانستان کے صوبے سرپُل کے مرزا اولانگ گاؤں میں دھاوا بولا اور 40 افراد کو قتل کر دیا۔ گورنر سرپل محمد ظاہر وحدت نے بتایا کہ زیادہ تر گاؤں والوں کے سرقلم کیے گئے جبکہ بعض کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شدت پسند اپنے ساتھ کئی افراد کو یرغمال بناکر بھی لے گئے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے عام شہریوں کے قتل کی مذمت کی ہے جبکہ صوبائی ترجمان ذبیح اللہ امانی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بے رحمانہ اور غیر انسانی عمل قرار دیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق کس تنظیم سے تھا تاہم گزشتہ چند دنوں سے جنگجوؤں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی جاری تھی جس کے بعد شدت پسندوں نے مرزا اولانگ گاؤں پر قبضہ کرلیا تھا۔
گورنرمحمد ظاہر وحدت کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز یرغمالیوں کی بحفاظت بازیابی کے لیے جلد آپریشن شروع کریں گی۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت کارروائی نہ کی گئی تو یہ شدت پسند پورے ضلع پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ اب تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
خبر: جنگ